امیر لوگوں کی گفتگو
امیر لوگوں کی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی دولت پہ گھمنڈ کر رہے ہیں۔ حالانکہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی ، پلان ،اپنے خواب اور ارادے بیان کر رہے ہوتے ہیں۔ اسی طرح اگر کوئی پیسے والا یہ سمجھے کہ ان سے بات کرنے والا غریبی کا رونا رو رہا ہے تو ایسا نہیں۔ اس کے پاس گفتگو کا کوئی اور موضوع نہیں ہے ۔ دونوں کی یہ نارمل باتیں ہیں۔ بس خیال رکھیں کہ دولت ، آپ کو اللہ سے غافل نہ کر دے ۔ الفاظ تول کر بولیں، مزاج پہ غور کرتے رہیں۔
فرعون ، ہامان کے پاس بہت سونا چاندی تھا بس وہ اس کو ہینڈل handle نہیں کر سکے ! پیسہ کمانا،بچانا اور لگانا (invest) ایک اہم ہنر ہے ۔ سیکھ لیں اور بچوں کو سکھا جائیں کیونکہ کچھ ہی عرصے بعد یہ آپ سے نکل کہ ان کے پاس آنے والا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس وقت، دنیا کے تمام، 30 سال سے کم عمر ارب پتی افراد اپنی محنت سے نہیں بلکہ وراثت سے دولت مند بنے ہیں۔ ایسے لوگوں کو جانتا ہوں۔۔ جن کے پاس دولت آئی تو سب سے پہلے، گلی محلہ چھوڑ کہ بڑی سوسائٹی میں چلے گئے. پوچھنے پر بتایا کہ ، بھائی ! اچھا تو نہیں لگتا کہ ہر وقت لوگوں کی للچائی نظریں آپ کا پیچھا کرتی رہیں۔ اب ہم جہاں گئے ہیں وہاں سب کے پاس بنگلہ گاڑی ہے. دو لوگ آپ سے حسد نہیں کریں گے ! ایک والدین دوسرا وہ جس کے پاس آپ سے زیادہ ہے .آپ کے پاس گاڑی آ گئی تو جس کے پاس دو گاڑیاں ہیں وہ عام طور پہ خوش ہی ہوتا ہے.
بہرحال ، کام سے کام رکھیں ورنہ باونڈری کراس ہوتی ہے ۔ لوگوں کی طرف، مدد کے لیے دیکھتے رہنے سے امیدیں ٹوٹتی ہیں اور وقت بھی ضائع ہوتا ہے ۔ ایک شخص، جب کسی کی عیادت کے لیے جاتا تو کہ دیتا کہ اگر 20 ہزار تک پیسوں کی ضرورت ہو تو بتا دیجئے گا۔۔اچھا طریقہ ہے !
ویسے آپ اپنے قریبی رشتوں کو آزمایا نہ کریں، یہ آزمانا، آپ کو اچھے دوست سے محروم کر سکتا ہے اور اگلے کو ضدی بھی بنا دیتا ہے ۔ ڈرامے چھوڑ کر سیدھے اور آسان انداز سے بات کرنا سیکھیں۔ چیزوں کو پیچیدہ کریں گے تو لوگ آپ کو ایک مشکل سوال سمجھ کہ چوائس میں چھوڑ دیں گے۔ اس جدید دور میں تعلقات، مطلب کے مطابق بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔ کوئی مستقل دوست یا مستقل دشمن نہیں ہوتا ۔ بس ایک غرض ہے جو مستقل ہوتی ہے ۔ جو آپ کے پاس آئے ،اچھے سے اس کی بات سنیں،آنے کے مقصد کو سمجھیں اور بہترین انداز سے اسے حل کریں۔ ایسا رشتہ جس میں دونوں کو ایک دوسرے سے فائدہ پہنچ رہا ہو۔ دیرپا ہوتا ہے ۔ اپنے اخلاق، مسکراہٹ اور رویے کو بہتر کریں، ایسے بن جائیں کہ لوگوں کو آپ میں اپنے مسائل کا حل نظر آئے . اگر یہ سب آپ کی پہچان بن گیا تو نہ صرف ایک اچھی اور مصروف زندگی گزرے گی بلکہ دنیا سے جانے کے بعد بھی آپ کے لیے دعائیں ہوں گی ۔